15

ٹیکسلا بدھ مت کا مرکز اک تاریخ ساز شہر۔

ٹیکسلا (Taxila) پاکستان کے صوبہ پنجاب میں واقع ایک تاریخی شہر ہے، جو قدیم زمانے میں علم و حکمت اور بدھ مت کے مذہبی و ثقافتی مرکز کے طور پر مشہور تھا۔ یہ شہر دریائے سندھ کے قریب، راولپنڈی سے تقریباً 35 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع ہے۔ ٹیکسلا کا ذکر یونانی، چینی اور دیگر قدیم تحریروں میں بھی ملتا ہے۔

تاریخی پس منظر
ٹیکسلا کی تاریخ تقریباً 600 قبل مسیح تک پرانی ہے۔ اس کا عروج موریہ سلطنت کے دور (321-185 ق.م) میں ہوا، خاص طور پر اشوک اعظم کے عہد میں، جو بدھ مت کے عظیم مبلغ تھے۔ اشوک نے یہاں بدھ مت کی تعلیمات کو فروغ دینے کے لیے کئی اسٹوپے اور خانقاہیں بنوائیں۔

بدھ مت کا مرکز
ٹیکسلا بدھ مت کے پیروکاروں کے لیے ایک مقدس مقام تھا۔ یہاں کے اہم آثار میں دھرم راجیکا اسٹوپا، جولیان خانقاہ، اور سرکاپ کے کھنڈرات شامل ہیں۔

دھرم راجیکا اسٹوپا: یہ بدھا کی خاک کے لیے بنایا گیا تھا اور اشوک اعظم کے دور میں تعمیر ہوا۔

جولیان خانقاہ: بدھ مت کے راہبوں کے لیے عبادت اور تعلیم کا مرکز تھا۔

سرکاپ: ایک منصوبہ بند شہر، جس کی طرز تعمیر یونانی اور بدھ مت ثقافتوں کے امتزاج کو ظاہر کرتی ہے۔

تعلیمی مرکز
ٹیکسلا قدیم دور کی ایک عظیم یونیورسٹی تھی جہاں فلسفہ، علم نجوم، طب، جنگی فنون اور فن تعمیر پڑھایا جاتا تھا۔ دنیا بھر سے طلبہ یہاں علم حاصل کرنے آتے تھے۔

آثار قدیمہ کے اہم پہلو
ٹیکسلا کو 1913-1934 کے دوران سر جان مارشل نے دریافت کیا اور کھدائی کی۔ یہاں تقریباً 50 سے زائد آثار قدیمہ کے مقامات ہیں، جنہیں 1980 میں یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثہ میں شامل کیا۔

اعدادوشمار اور اہم معلومات

مدت: 600 قبل مسیح سے 500 عیسوی تک آباد رہا۔

کھدائی کے مقامات: 18 اہم آثار

رقبہ: تقریباً 30 مربع کلومیٹر

سیاحوں کی تعداد: سالانہ ہزاروں ملکی اور غیر ملکی سیاح آتے ہیں۔

بدھ مت کا زوال
ساتویں صدی میں ہن حملہ آوروں کی وجہ سے بدھ مت کا زوال ہوا اور ٹیکسلا ویران ہوگیا۔

آج کا ٹیکسلا
آج ٹیکسلا ایک جدید شہر ہے، لیکن قدیم آثار اب بھی موجود ہیں اور سیاحوں کے لیے بڑی کشش رکھتے ہیں۔ یہاں کے عجائب گھر میں کئی اہم نوادرات محفوظ ہیں جو بدھ مت اور دیگر تہذیبوں کی تاریخ بیان کرتے ہیں۔

ٹیکسلا کی تاریخ ہمیں نہ صرف بدھ مت بلکہ دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں کے بارے میں بھی آگاہ کرتی ہے۔ یہ مقام پاکستان کی ثقافتی وراثت کا ایک لازمی حصہ ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں