5

زلزلے کیوں آتے ہیں؟ کیا زلزلے کی پیشگی اطلاع ممکن ہے؟

زمین پر آنے والی قدرتی آفات میں سب سے ہولناک اور تباہ کن آفت زلزلہ ہے۔ یہ اچانک آتا ہے، خبردار نہیں کرتا، اور چند لمحوں میں شہروں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیتا ہے۔ زلزلے نہ صرف انسانی جانوں کے لیے خطرناک ہیں بلکہ عمارتیں، سڑکیں، پل اور زندگی کا سارا نظام ان سے متاثر ہوتا ہے۔ مگر کیا ہم جان سکتے ہیں کہ زلزلہ کب آئے گا؟ اور یہ آخر آتے کیوں ہیں؟ اس مضمون میں انہی سوالات کا سادہ مگر مکمل جواب دیا گیا ہے۔

زلزلہ کیا ہوتا ہے؟

زلزلہ زمین کی تہوں میں اچانک ہونے والی حرکت کا نتیجہ ہوتا ہے۔ زمین کی سطح دراصل بہت بڑی پلیٹوں (tectonic plates) پر بنی ہوئی ہے، جو مسلسل حرکت میں رہتی ہیں۔ جب یہ پلیٹیں آپس میں ٹکراتی ہیں یا ایک دوسرے سے الگ ہوتی ہیں تو زمین کے نیچے دباؤ پیدا ہوتا ہے۔ جب یہ دباؤ حد سے بڑھ جاتا ہے تو وہ توانائی ایک دم خارج ہوتی ہے، جس سے زمین لرز اٹھتی ہے۔ یہی لرزش زلزلہ کہلاتی ہے۔

زلزلے کی اقسام:

زلزلوں کو عموماً درج ذیل اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے:

ٹیکٹونک زلزلے: پلیٹوں کی حرکت سے پیدا ہوتے ہیں۔

آتشی زلزلے: آتش فشاں کے پھٹنے سے پیدا ہوتے ہیں۔

انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والے زلزلے: جیسے ڈیم بنانا، کان کنی، یا ایٹمی تجربات۔

زلزلے کیوں آتے ہیں؟
زلزلے کی بنیادی وجہ زمین کی اندرونی حرکتیں ہوتی ہیں۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ مندرجہ ذیل عوامل بھی زلزلے کا سبب بن سکتے ہیں:

پلیٹوں کا ایک دوسرے کے نیچے یا اوپر جانا

زمین کے نیچے موجود چٹانوں کا ٹوٹ جانا

آتش فشاں کے نیچے موجود لاوے کا دباؤ

پانی یا گیس کے ذخائر کا خالی ہو جانا

زلزلے کی شدت کیسے ناپی جاتی ہے؟
زلزلے کی شدت کو “ریکٹر اسکیل” پر ناپا جاتا ہے، جس کا پیمانہ 1 سے لے کر 10 تک ہوتا ہے۔

3 یا اس سے کم شدت کے زلزلے عام طور پر محسوس نہیں ہوتے

4 سے 5 تک کے زلزلے عمارتوں کو ہلا سکتے ہیں

6 سے اوپر کے زلزلے خطرناک ہوتے ہیں

8 یا اس سے زیادہ شدت کے زلزلے شدید تباہی مچاتے ہیں

زلزلے کی پیشگی اطلاع ممکن ہے؟

یہ سوال ہر انسان کے ذہن میں آتا ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ اب تک زلزلے کی درست اور بروقت پیش گوئی ممکن نہیں ہو سکی۔ سائنسدان زمین کی حرکت، زلزلوں کی تاریخ اور چھوٹے جھٹکوں کی مدد سے اندازے ضرور لگاتے ہیں، مگر یہ اندازے 100 فیصد درست نہیں ہوتے۔ کچھ اہم پوائنٹس درج ذیل ہیں:

کچھ علاقوں میں زلزلوں کی خطرناک پٹی (seismic zones) بنی ہوئی ہے، جیسے پاکستان کا شمالی علاقہ، ترکی، جاپان، انڈونیشیا وغیرہ۔

وہاں وقتاً فوقتاً چھوٹے زلزلے آتے ہیں جو بڑے زلزلے کی نشاندہی کر سکتے ہیں۔

جدید آلات جیسے سیسموگراف زلزلے کی شدت، مرکز اور گہرائی بتا سکتے ہیں، مگر زلزلہ آنے سے پہلے کوئی خبردار نہیں کر سکتا۔

زلزلے سے بچاؤ کیسے ممکن ہے؟
زلزلہ آنا انسانی اختیار میں نہیں، مگر ہم اس کے نقصانات کو کم ضرور کر سکتے ہیں:

زلزلہ مزاحم عمارتیں بنانا: ایسی عمارتیں جو جھٹکے برداشت کر سکیں۔

ہنگامی منصوبہ بندی: ہر گھر، اسکول اور دفتر میں ہنگامی منصوبہ اور نکاسی کے راستے ہونے چاہئیں۔

تربیت اور آگاہی: بچوں اور بڑوں کو بتایا جائے کہ زلزلے کے وقت کیسے خود کو بچانا ہے۔

فرنیچر کو مضبوطی سے جوڑنا: خاص طور پر الماریاں اور پنکھے وغیرہ۔

بجلی، گیس اور پانی کے کنٹرول کو جاننا: تاکہ کسی بھی خطرے سے فوری بچا جا سکے۔

زلزلے کے وقت کیا کریں؟

پرسکون رہیں، گھبراہٹ سے گریز کریں

کسی مضبوط میز یا ٹیبل کے نیچے چھپ جائیں

کھڑکیوں، آئینوں اور بھاری اشیاء سے دور رہیں

اگر باہر ہوں تو عمارتوں، پلوں اور بجلی کے کھمبوں سے دور رہیں

زلزلے کے بعد گیس یا بجلی آن نہ کریں جب تک مکمل یقین نہ ہو

پاکستان اور زلزلے:

پاکستان ایک زلزلہ خیز خطے میں واقع ہے۔ 8 اکتوبر 2005 کا زلزلہ جس کی شدت 7.6 تھی، اس کی مثال سب کے سامنے ہے جس میں ہزاروں لوگ جاں بحق ہوئے اور لاکھوں بے گھر ہو گئے۔ اس کے بعد بھی 2015 میں خیبر پختونخوا اور گلگت بلتستان میں شدید زلزلے آئے۔

زلزلے ایک قدرتی عمل ہیں جنہیں روکا نہیں جا سکتا، مگر سائنسی آگاہی، درست منصوبہ بندی، عمارتوں کی مضبوطی اور عوامی شعور کے ذریعے ان کے اثرات کو کم کیا جا سکتا ہے۔ زلزلے کی پیشگی اطلاع پر کام جاری ہے، اور مستقبل میں امید کی جا سکتی ہے کہ ہم بہتر انداز میں خود کو محفوظ بنا سکیں گے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں