1976 کا پیغام بوتل میں بند ہو کر 48 سال بعد بہاماس کے ساحل پر ملا
دنیا حیرتوں سے بھری پڑی ہے، لیکن بعض واقعات ایسے ہوتے ہیں جو انسان کو وقت کی گہرائیوں میں لے جاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک ناقابلِ یقین واقعہ حال ہی میں منظرِ عام پر آیا ہے جب بہاماس کے ایک دور افتادہ ساحل پر دو بھائیوں کو ایک پرانی بوتل میں بند پیغام ملا جو تقریباً 48 سال قبل 1976 میں امریکہ کے ایک 14 سالہ طالب علم نے لکھا تھا۔
ایک منفرد دریافت
یہ واقعہ ان دو بھائیوں، کلنٹ بوفنگٹن اور ایون بوفنگٹن کے ساتھ پیش آیا، جو جزیرہ بہاماس کے ساحل پر چہل قدمی کر رہے تھے۔ کلنٹ ایک تجربہ کار ساحلی واکر ہیں، جنہیں اس سے قبل بھی سو سے زائد ایسی بوتلیں مل چکی ہیں جن میں پیغامات بند تھے۔ لیکن یہ پیغام خاص تھا۔
کلنٹ کے بقول:
“میرے بھائی ایون نے واکی ٹاکی پر مجھے بلایا اور کہا کہ ’تم یقین نہیں کرو گے، مجھے ایک نایاب چیز ملی ہے۔‘ جب میں وہاں پہنچا تو ایک سبز رنگ کی پرانی بوتل سامنے پڑی تھی۔ ہم نے بڑی احتیاط سے بوتل کھولی، اور اس کے اندر ایک ہاتھ سے لکھا ہوا نوٹ تھا۔”
پیغام کیا تھا؟
یہ پیغام پیٹر آر تھامپسن نامی ایک امریکی طالب علم کا تھا، جو پینٹاکٹ ریجنل جونیئر ہائی اسکول، ویسٹ نیوبری، میساچوسٹسس میں پڑھتا تھا۔ پیغام میں لکھا تھا:
“میرا نام پیٹر آر تھامپسن ہے۔ میں اس اسکول کا طالب علم ہوں۔ یہ پیغام 1976 میں لکھا گیا ہے۔ اگر آپ کو یہ ملے، تو براہِ کرم جواب دیں۔”
کیا یہ اصلی تھا؟
تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ پیغام اصلی ہے۔ بوسٹن، میساچوسٹس کے مقامی میڈیا اور اسکول ریکارڈز کے مطابق پیٹر تھامپسن اس اسکول میں پڑھتا تھا اور یہ بوتل اسی دور میں سمندر کے حوالے کی گئی تھی۔ اس قسم کی دریافتیں تاریخ، جغرافیہ اور انسانی تجسس کو آپس میں جوڑتی ہیں۔