9

توڑ: اینٹی وینم، ریبیز اور ہائیڈروفوبیا کی مکمل رہنمائی | علاج اور بچاؤ

اینٹی وینم، ریبیز اور ہائیڈروفوبیا کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کریں۔ جانیں کیسے زہریلے جانوروں کے کاٹے اور ریبیز سے بچاؤ ممکن ہے۔ وقت پر علاج زندگی بچا سکتا ہے۔

زہر کا توڑ: اینٹی وینم، ریبیز اور ہائیڈروفوبیا کی مکمل رہنمائی

دنیا بھر میں ہر سال لاکھوں لوگ سانپ، بچھو یا پاگل جانوروں کے کاٹنے کا شکار ہوتے ہیں۔ ان میں سے بہت سے لوگ بروقت علاج نہ ہونے کی وجہ سے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ پاکستان جیسے ممالک میں جہاں دیہی علاقے زیادہ ہیں اور طبی سہولتیں کمزور ہیں، وہاں اینٹی وینم اور ریبیز ویکسین جیسے حفاظتی اقدامات کی اہمیت بہت بڑھ جاتی ہے۔ اس آرٹیکل میں ہم سادہ زبان میں جانیں گے کہ اینٹی وینم کیا ہے، کیسے بنتا ہے، کن جانوروں کے کاٹے پر استعمال ہوتا ہے، ریبیز کیا ہے، اور ہائیڈروفوبیا جیسے خطرناک مرض سے بچاؤ کیسے ممکن ہے۔

اینٹی وینم کیا ہے اور یہ کیسے کام کرتا ہے؟

اینٹی وینم (Antivenom) ایک خاص دوا ہے جو زہریلے جانوروں کے کاٹے کے بعد دی جاتی ہے۔ یہ دوا زہر کے خلاف بنائی جاتی ہے اور انسانی جسم کو زہر سے بچاتی ہے۔ جب کوئی سانپ، بچھو یا زہریلا کیڑا کسی انسان کو کاٹتا ہے، تو اس کے جسم میں زہر داخل ہوتا ہے، جو خون، اعصاب، پٹھوں اور دماغ پر حملہ کرتا ہے۔ اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو انسان کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

اینٹی وینم زہر کے خلاف مدافعتی قوت (Antibodies) پر مشتمل ہوتا ہے جو زہر کے اجزاء کو بے اثر کر دیتا ہے۔ یہ انجیکشن کی صورت میں جسم میں داخل کیا جاتا ہے اور فوری طور پر اثر دکھاتا ہے۔

اینٹی وینم کیسے تیار کیا جاتا ہے؟

اینٹی وینم کی تیاری کا عمل پیچیدہ مگر دلچسپ ہوتا ہے:

1. پہلے کسی جانور جیسے گھوڑے یا بھیڑ کو تھوڑی مقدار میں زہر دیا جاتا ہے۔

2. وہ جانور اس زہر کے خلاف قدرتی مدافعتی اجسام (Antibodies) بناتا ہے۔

3. کچھ ہفتوں بعد اُس جانور کے خون سے یہ مدافعتی اجسام نکالے جاتے ہیں۔

4. خون کو صاف کر کے صرف اینٹی وینم الگ کر لیا جاتا ہے۔

5. پھر اس دوا کو انجیکشن کی صورت میں محفوظ کیا جاتا ہے اور اسپتالوں میں پہنچایا جاتا ہے۔

پاکستان میں زیادہ تر اینٹی وینم درآمد کیا جاتا ہے کیونکہ مقامی سطح پر تیاری محدود ہے۔

کن جانوروں کے کاٹے پر اینٹی وینم دیا جاتا ہے؟

اینٹی وینم مختلف زہریلے جانوروں کے لیے الگ الگ بنایا جاتا ہے۔ پاکستان اور بھارت میں عموماً درج ذیل جانوروں کے کاٹے پر اینٹی وینم دیا جاتا ہے:

سانپ: خاص طور پر کوبرا, کرَیت, رسل وائپر, اور سوسکَل وائپر۔

بچھو: پاکستان میں بچھو کے ڈسنے کے کئی کیسز رپورٹ ہوتے ہیں، خاص طور پر سندھ اور بلوچستان کے علاقوں میں۔

زہریلی مکڑیاں: کچھ خاص اقسام کی مکڑیاں بھی زہریلا اثر ڈال سکتی ہیں۔

ہر زہر کا اپنا الگ اینٹی وینم ہوتا ہے، اس لیے ڈاکٹر پہلے زہر کی نوعیت جانچنے کی کوشش کرتا ہے۔

ریبیز کیا ہے اور یہ کیوں خطرناک ہے؟

ریبیز (Rabies) ایک جان لیوا بیماری ہے جو جانوروں کے کاٹنے سے پھیلتی ہے، خاص طور پر:

کتے (Dogs)

بلیاں (Cats)

لومڑی, چمگادڑ, گیدڑ وغیرہ

ریبیز کا وائرس متاثرہ جانور کے لعاب کے ذریعے انسانی جسم میں داخل ہوتا ہے۔ شروع میں بخار، تھکن، اور درد جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں، لیکن جب یہ دماغ تک پہنچ جائے تو انسان کا بچنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ریبیز کا سب سے بڑا خطرہ یہ ہے کہ جب علامات شروع ہو جائیں، تو پھر علاج ممکن نہیں رہتا۔

اسی لیے جیسے ہی کوئی پاگل جانور کاٹے، فوری طور پر ریبیز ویکسین لگوانا ضروری ہوتا ہے۔

ہائیڈروفوبیا کیا ہے؟

ہائیڈروفوبیا (Hydrophobia) ریبیز کی ایک خاص علامت ہے۔ اس میں مریض کو پانی سے شدید ڈر لگنے لگتا ہے۔ وہ پانی پینے یا دیکھنے سے بھی گھبرا جاتا ہے۔ مریض کے گلے کے پٹھے سکڑنے لگتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ نگل بھی نہیں پاتا۔ یہ بیماری جان لیوا ہوتی ہے اور علامات ظاہر ہونے کے بعد 100 فیصد موت کا سبب بنتی ہے۔

اگر بروقت انجیکشن نہ لگوایا جائے تو کیا ہوتا ہے؟

سانپ کے کاٹے پر: جسم کے وہ حصے مفلوج ہو سکتے ہیں، خون جمنے کا نظام متاثر ہوتا ہے، اور آخر کار دل یا دماغ فیل ہو سکتا ہے۔

بچھو کے کاٹے پر: دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، سانس لینے میں دشواری، اور بچے یا کمزور افراد میں موت تک ہو سکتی ہے۔

ریبیز میں: علامات آنے کے بعد مریض چند دنوں میں فوت ہو جاتا ہے۔ دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 59,000 لوگ ریبیز سے مرتے ہیں، جن میں زیادہ تر کا تعلق ایشیا اور افریقہ سے ہوتا ہے۔

احتیاطی تدابیر اور عوامی آگاہی کی ضرورت

جنگلی یا پاگل جانوروں سے دور رہیں۔

جانور کے کاٹے کے بعد زخم کو فوراً صابن اور پانی سے دھوئیں۔

قریبی اسپتال میں فوری ریبیز یا اینٹی وینم انجیکشن لگوائیں۔

دیہی علاقوں میں بنیادی صحت کے مراکز کو ویکسین سے آراستہ کیا جائے۔

عوام میں آگاہی مہم چلائی جائے تاکہ وہ وقت ضائع نہ کریں۔

بروقت علاج زندگی بچا سکتا ہے

اینٹی وینم اور ریبیز ویکسین صرف دوائی نہیں بلکہ ایک زندگی بچانے والا ہتھیار ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں بہت سے لوگ لاعلمی، غربت یا طبی سہولتوں کی کمی کی وجہ سے ان کا فائدہ نہیں اٹھا پاتے۔ ہمیں چاہیے کہ اپنے اردگرد کے لوگوں کو بھی اس بارے میں آگاہ کریں تاکہ کسی کی قیمتی جان ضائع نہ ہو۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں