شنگریلا جھیل پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں واقع ایک دلکش اور مشہور جھیل ہے، جو سکردو شہر سے محض بیس منٹ کی ڈرائیو پر ہے۔ اس جھیل کی خوبصورتی کو مزید چار چاند لگانے کے لیے اس کے کنارے ایک نہایت خوبصورت ہوٹل اور سیاحتی ریزورٹ تعمیر کیا گیا ہے، جو سیاحوں کے لیے ایک بہترین قیام گاہ ہے۔ شنگریلا ریزورٹ 1983 میں قائم کیا گیا تھا اور یہ سکردو بلتستان کا پہلا سیاحتی ریزورٹ تھا۔
شنگریلا جھیل کا صاف شفاف پانی، دلکش مناظر، اور خوشگوار موسم سیاحوں کے لیے ایک منفرد تجربہ فراہم کرتے ہیں۔ اس جھیل کے ارد گرد پھیلے برفیلے پہاڑ، سرسبز وادیاں، اور قدرت کے حسین مناظر جنت کا سا نظارہ پیش کرتے ہیں۔ یہاں کا سکون اور فطری حسن ملکی و غیر ملکی سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے، اور جھیل کے کنارے بنے ریزورٹ میں قیام کرنا ایک یادگار تجربہ ہوتا ہے۔
سیاحوں کے لیے یہاں بوٹنگ کی سہولت بھی موجود ہے، جہاں خواتین اور بچے جھیل کے پانی میں سیر کا مزہ لیتے ہیں۔ شنگریلا جھیل پر موجود جہاز کے ماڈل کو دیکھ کر سیاح اس کے ساتھ تصاویر بناتے ہیں، جو اس جگہ کی ایک خاص پہچان بن چکی ہے۔
شنگریلا ریزورٹ کی بنیاد مرحوم بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) محمد اسلم خان نے رکھی تھی، جو شمالی سکاؤٹس کے پہلے کمانڈر تھے اور 1948 میں شمالی علاقہ جات کی آزادی میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ اس ریزورٹ کا نام جیمز ہلٹن کی کتاب “لوسٹ ہورائزن” سے متاثر ہو کر رکھا گیا، جس میں شنگریلا کو “زمین پر جنت” کہا گیا تھا۔ کتاب میں ایک فرضی کہانی بیان کی گئی تھی، جس میں ایک ہوائی جہاز دریا کے کنارے گر کر تباہ ہو جاتا ہے، اور بچ جانے والے مسافر ایک خوبصورت جگہ پہنچ جاتے ہیں جسے شنگریلا کہا جاتا ہے۔
شنگریلا جھیل اور ریزورٹ نہ صرف اپنی قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے مشہور ہے، بلکہ یہ سیاحت کو فروغ دینے اور ملک کے لیے بھاری زرِ مبادلہ کمانے کا بھی ایک اہم ذریعہ بن سکتا ہے۔
15