17

بسمل ڈراما کا تنقیدی جائزہ

ڈرامہ بسمل کی کل کی قسط بہت ہی جذباتی رہی جوان بیٹے کی موت ماں اور باپ دونوں پر قہر بن کر ٹوٹی
وہیں اسکے سسرال والوں کا رویہ بھی معاشرے کی تلخ سچائی بن کر ابھرا جس میں لڑکی کا باپ کہتا ہے کہ اس نے بروقت درست فیصلہ کیا کہ اس جیسے جذباتی لڑکے کے ساتھ بیٹی کا رشتہ نہیں جوڑا اس ڈرامے میں معاشرے کی کئی اخلاقی خامیوں پر روشنی ڈالی گئی
پوری محفل میں کسی ایک نے بھی معصومہ کے لئے یہ نہیں کہا کہ وہ توقیر کی منکوحہ ہے دوسری شادی کو ایک جرم بناکر پیش کیا گیا ہے الٹا مستقل اسے بلیم کیا جاتا رہا کہ موسی کی موت کی وہ ذمے دار ہے جبکہ ذمہ دار تو سب ہیں جب ریحام نے پہلے ہی دن باپ کی شادی کا بیٹے کو بتایا تو اس کے انداز میں شدید نفرت تھی بیٹا ہر دن ہر حد پار کرتا ہے باپ سے بدتمیزی کی پھر بھی اسے مظلوم بناکر پیش کیا گیا
یہاں تک کہ بارات واپس لاتے ہوئے بھی لڑکے نے انتہائی ڈھٹائی اور غصے سے کام لیا لڑکی کے والد نے صاف کہا کہ وہ ایسے لڑکے کو بیٹی نہیں دیں گے جسے اسکا باپ ڈس اون کرچکا ہو
باپ کی بیوی کو اسکے منہ پر گالی دیتے ہوئے ،پورے آفس کے سامنے اسکی تذلیل کرتے ہوئے یہاں تک کہ لڑکی کے گھر باپ کی میت تک کا احترام نا کرتے ہوئے بیٹا ہر حد پار کرتا ہے پھر بھی کل ڈرامے کی یوٹیوب کمنٹس میں معصومہ اور توقیر کے کریکٹر پر تنقید اور مغلضات کی بھرمار رہی اور موسی اور اسکی ماں مظلوم رہے
معاشرے کی ایک بہت تلخ سچائی جہاں دوسری شادی کو ایک جرم اور گناہ سمجھا جاتا ہے اور اولاد کی نافرمانی کو ڈیفینڈ کیا جارہا ہے

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں