شکارپور: مشرق کا پیرس
شکارپور سندھ کا ایک تاریخی اور ثقافتی شہر ہے، جو اپنی خوبصورتی، منفرد تعمیرات، اور تاریخی اہمیت کے سبب “مشرق کا پیرس” کہلاتا ہے۔ یہ شہر سندھ کے شمالی حصے میں واقع ہے اور اپنے شاندار ماضی، کاروباری اہمیت، اور علمی ورثے کی وجہ سے خاص شہرت رکھتا ہے۔
تاریخی پس منظر:
شکارپور کی بنیاد 1617 میں رکھی گئی اور یہ مختلف ادوار میں تجارتی اور ثقافتی مرکز رہا۔ مغلیہ سلطنت اور کلہوڑا حکمرانوں کے زمانے میں یہ شہر ایک اہم تجارتی مقام تھا، جہاں سے وسطی ایشیا، ایران، افغانستان، اور ہندوستان تک تجارتی قافلے گزرتے تھے۔ شکارپور کا جغرافیائی محل وقوع اسے تاریخی طور پر ایک اہم شاہراہِ تجارت بناتا تھا۔
مشرق کا پیرس کیوں؟
شکارپور کو “مشرق کا پیرس” اس کے خوبصورت بازاروں، تاریخی عمارتوں، اور منظم شہری نظام کی وجہ سے کہا جاتا تھا۔ یہاں کے بازار اپنی شاندار تعمیرات، چھتوں والے گلی کوچوں، اور بارش یا دھوپ سے محفوظ ڈیزائن کی وجہ سے منفرد تھے۔ شہر کی منصوبہ بندی جدید اصولوں پر مبنی تھی، جس نے اسے دیگر شہروں سے ممتاز کیا۔
تجارت اور خوشحالی:
شکارپور ماضی میں بین الاقوامی تجارت کا مرکز تھا۔ یہ شہر نہ صرف مقامی تجارت بلکہ ایران، افغانستان، اور وسطی ایشیا کے ساتھ کاروبار کے لیے بھی مشہور تھا۔ یہاں کے تاجر اور بینکار (جو کہ “ہنڈی” کے نظام کے ماہر تھے) دور دور تک اپنی مالیاتی خدمات کے لیے مشہور تھے۔
ثقافت اور کھانے:
شکارپور کی ثقافت بہت رنگین اور منفرد ہے۔ یہاں کی مٹھائیاں، خاص طور پر “شکارپوری مٹھائی”، پورے ملک میں مشہور ہیں۔ اس کے علاوہ، شکارپور کے اچار (pickle) اور روایتی کھانے بھی اپنی خاصیت رکھتے ہیں۔
تاریخی ورثہ:
شکارپور میں آج بھی قدیم عمارتوں، مساجد، اور حویلیوں کے آثار موجود ہیں، جو اس کے شاندار ماضی کی یاد دلاتے ہیں۔ شہر کی مشہور “کلاک ٹاور” اور پرانے بازار اس کی تاریخ کو زندہ رکھتے ہیں۔
موجودہ حالات:
شکارپور کی موجودہ حالت بدقسمتی سے اس کے ماضی کے شاندار ورثے سے مطابقت نہیں رکھتی۔ ترقیاتی کاموں کی کمی، انتظامی نااہلی، اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی نے اس شہر کو مشکلات کا شکار کر دیا ہے۔ لیکن آج بھی اس شہر کے لوگ اپنے ماضی پر فخر کرتے ہیں اور اسے دوبارہ ترقی کی راہ پر گامزن دیکھنے کے خواہاں ہیں۔
شکارپور، اپنی تاریخی اہمیت اور ثقافتی ورثے کی وجہ سے، پاکستان کا ایک اہم شہر ہے۔ اگر اس کی بحالی اور ترقی پر توجہ دی جائے تو یہ شہر دوبارہ اپنی پرانی عظمت کو حاصل کر سکتا ہے اور مشرق کا پیرس کہلانے کا حق دار بن سکتا ہے۔