16

جہانگیرخان ۔ دنیائے اسکواش کا بے تاج بادشاہ

جہانگیر خان اسکواش کے ایک عظیم کھلاڑی تھے، جنہوں نے عالمی سطح پر اپنے کھیل کے ذریعے کئی ریکارڈز بنائے اور اسکواش کی تاریخ میں ایک سنہری باب رقم کیا۔ ان کی زندگی اور کامیابیوں کی تفصیل کچھ اس طرح ہے:

جہانگیر خان 10 دسمبر 1963 کو کراچی، پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، Roshan Khan، بھی اسکواش کے معروف کھلاڑی تھے۔ جہانگیر خان نے بچپن سے ہی اسکواش کھیلنا شروع کیا تھا اور اپنے والد سے تربیت حاصل کی۔ ان کے کیریئر کا آغاز 1979 میں عالمی سطح پر ہوا اور جلد ہی انہوں نے اپنے کھیل کی بدولت شہرت حاصل کی۔

جہانگیر خان کی سب سے بڑی کامیابی ان کے مسلسل جیتنے والے میچز اور عالمی چیمپئن شپ کی کامیابیاں تھیں۔ وہ 10 مرتبہ عالمی اسکواش چیمپئن شپ کے فاتح بنے، اور ان کی یہ کامیابیاں 1981 سے 1986 تک مسلسل عالمی چیمپئن بننے کی صورت میں سامنے آئیں۔ ان کی فٹنس اور برداشت کا معیار بے مثال تھا، جس نے انہیں سخت حریفوں کے مقابلے میں کامیاب بنایا۔

جہانگیر خان نے 1981 سے 1986 تک ایک شاندار ریکارڈ قائم کیا، اس دوران انہوں نے 555 میچز مسلسل جیتے، جو آج بھی اسکواش کی تاریخ میں سب سے طویل جیت کا ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کئی سال تک عالمی رینکنگ میں پہلی پوزیشن پر قبضہ جمائے رکھا، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وہ اپنی مدت میں بے پناہ طاقتور اور غیر متنازع کھلاڑی تھے۔ انہوں نے 1980 کے عشرے میں دنیا بھر میں متعدد اسکواش ٹورنامنٹس جیتے، جن میں British Open اور World Open شامل تھے۔

جہانگیر خان کا کھیل نہ صرف فزیکل طاقت پر مبنی تھا بلکہ ان کی ذہنی طاقت، حریف کے کھیل کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت اور کسی بھی صورتحال میں کھیل پر مکمل کنٹرول نے انہیں دوسرے کھلاڑیوں سے ممتاز کر دیا۔ وہ اپنے حریف کو کمزور کرنے میں ماہر تھے اور میدان میں ان کی حکمت عملی ہمیشہ فاتح ثابت ہوتی تھی۔ ان کے کھیلنے کا طریقہ انتہائی پیشہ ورانہ تھا، جس کی بدولت وہ عالمی سطح پر ایک شاندار مقام رکھتے تھے۔

جہانگیر خان نے 10 عالمی اسکواش چیمپئن شپ جیتیں، اور 5 سال تک مسلسل اس اعزاز کا دفاع کیا۔ ان کے کیریئر میں 1,000 سے زائد میچز کھیلے گئے، جن میں سے بیشتر میں انہیں کامیابی حاصل ہوئی۔ 1981 سے 1986 تک، انہوں نے اسکواش کے میدان میں 555 میچز جیتے، جو کسی بھی کھلاڑی کے لیے ایک غیر معمولی ریکارڈ ہے۔ انہوں نے 1980 کی دہائی میں عالمی اسکواش رینکنگ میں 1 نمبر کی پوزیشن پر تسلسل سے حکمرانی کی۔

1993 میں جہانگیر خان نے اسکواش کے کھیل سے ریٹائرمنٹ لے لی، لیکن ان کی وراثت اور کامیابیاں آج بھی اسکواش کے نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک تحریک کا باعث ہیں۔ ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے پاکستان میں اسکواش کے فروغ کے لیے کام کیا اور نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت کے لیے اسکواش اکیڈمیاں قائم کیں۔ انہیں ان کی خدمات کے اعتراف میں مختلف ایوارڈز سے نوازا گیا، جن میں پاکستان کے سب سے بڑے کھیلوں کے اعزازات بھی شامل ہیں۔

جہانگیر خان کا شمار اسکواش کی تاریخ کے بے تاج بادشاہوں میں کیا جاتا ہے۔ ان کی کامیابیاں، محنت، اور اسکواش کے کھیل کے لیے ان کی محبت نے انہیں دنیا بھر میں ایک عظیم کھلاڑی کے طور پر شہرت دلائی۔ آج بھی ان کا نام اسکواش کے کھیل کے ساتھ جڑا ہوا ہے، اور ان کی وراثت آنے والی نسلوں کے لیے ایک مثال ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں