16

ہمارا دماغ کس طرح کام کرتا ہے۔

40 سال کی عمر کے بعد دماغ میں بڑی تبدیلیاں آتی ہیں:

موناش یونیورسٹی کے محققین کی تحقیق، جو جریدے Psychophysiology میں شائع ہوئی، کے مطابق، 40 سال کی عمر کے بعد انسانی دماغ میں ایک بڑی تنظیمِ نو شروع ہوتی ہے۔

اس “ریوائرنگ” کا مطلب یہ ہے کہ پہلے سے الگ الگ کام کرنے والے نیورل نیٹ ورکس آپس میں جُڑ جاتے ہیں، اور یہ عمل بڑھاپے تک جاری رہتا ہے۔

یہ تبدیلیاں عمر کے ساتھ قدرتی طور پر دماغی وسائل اور کارکردگی میں کمی کے باوجود، دماغی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے سمجھی جاتی ہیں۔ زندگی کے ابتدائی حصے میں دماغ مختلف کاموں کے لیے مخصوص نیٹ ورکس استعمال کرتا ہے، جیسے زبان سیکھنا یا جسمانی حرکات کو کنٹرول کرنا۔ لیکن 40 کے بعد، یہ نیٹ ورکس زیادہ مربوط ہو جاتے ہیں، جس سے سوچنے اور دلیل دینے کی صلاحیتوں پر مثبت اثر پڑتا ہے۔

یہ تبدیلیاں ہمیشہ خرابی کی علامت نہیں ہوتیں۔ کچھ صلاحیتیں، جیسے الفاظ کا ذخیرہ (vocabulary) اور عمومی علم، عمر کے ساتھ مستحکم رہتے ہیں یا حتیٰ کہ بہتر بھی ہو سکتے ہیں۔

محققین کا ماننا ہے کہ یہ تبدیلیاں دماغ کو توانائی بچانے میں مدد دیتی ہیں، کیونکہ دماغ انسانی جسم کا سب سے زیادہ توانائی خرچ کرنے والا عضو ہے، جو تقریباً 20% گلوکوز استعمال کرتا ہے۔

ایک صحت مند طرزِ زندگی، جس میں باقاعدہ ورزش، متوازن غذا، اور اچھی عادات شامل ہوں، ان تبدیلیوں کو سست کر سکتی ہے اور دماغ کو تندرست رکھ سکتی ہے۔

ہزاروں دماغی اسکینز کے تجزیے پر مبنی یہ تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ عمر کے ساتھ دماغی نیٹ ورکس کیسے بدلتے ہیں اور ہماری ذہنی صلاحیتوں پر ان کا کیا اثر ہوتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں