بابل کے معلق باغات (Hanging Gardens of Babylon) دنیا کے قدیم سات عجائبات میں سے ایک ہیں اور یہ ایک عظیم الشان تعمیراتی شاہکار تھے، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ بابل (موجودہ عراق) میں واقع تھے۔ تاہم، ان باغات کا وجود تاریخی طور پر ثابت نہیں ہوا ہے، اور ان کے بارے میں زیادہ تر معلومات قدیم روایات اور تحریروں پر مبنی ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ یہ باغات بابل کے بادشاہ نبوکدنضر دوم (Nebuchadnezzar II) نے اپنی بیوی امیتس آف میڈیا (Amytis of Media) کے لیے بنوائے تھے، کیونکہ وہ اپنے وطن کے سبز و شاداب پہاڑوں کو یاد کرتی تھیں۔ یہ باغات ایک مصنوعی پہاڑی پر بنائے گئے تھے اور مختلف سطحوں پر باغات تھے جو دیکھنے والوں کو یوں محسوس ہوتے جیسے یہ ہوا میں معلق ہوں۔
تعمیراتی خصوصیات:
یہ باغات ایک سیڑھی دار ڈھانچے پر بنائے گئے تھے اور مختلف سطحوں پر تقسیم تھے۔
پانی کو باغات تک پہنچانے کے لیے ایک پیچیدہ نظام استعمال کیا گیا تھا، جس میں دریائے فرات کا پانی شامل تھا۔
باغات میں مختلف اقسام کے درخت، پھول، اور پودے تھے، جو ہر وقت ہرے بھرے رہتے تھے۔
حقیقت یا افسانہ:
بابل کے معلق باغات کے بارے میں تاریخ میں مختلف آراء پائی جاتی ہیں۔ کچھ ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ باغات حقیقت میں موجود تھے، جبکہ کچھ کا خیال ہے کہ یہ صرف افسانوی کہانیاں ہیں۔ ان باغات کا ذکر یونانی مورخین نے کیا ہے، مگر آج تک ان کے آثار دریافت نہیں ہو سکے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے وجود پر سوالات اٹھائے جاتے ہیں۔
یہ باغات، اگرچہ حقیقی طور پر ثابت نہیں ہو سکے، لیکن پھر بھی قدیم دنیا کے عجائبات میں ان کا شمار کیا جاتا ہے اور انہیں تعمیراتی مہارت اور قدرتی خوبصورتی کا ایک نمونہ سمجھا جاتا ہے۔