16

4800 سال پرانی مصنوعی آنکھ

دسمبر 2006 میں، ماہرینِ آثار قدیمہ نے جنوب مشرقی ایران کے قدیم مقام “شہرِ سوختہ” پر ایک اہم دریافت کی۔ کانسی کے دور کے ایک قبرستان کی کھدائی کے دوران، انہوں نے ایک خاتون کا ڈھانچہ دریافت کیا، جس کی آنکھ کے گڑھے میں ایک عجیب شے موجود تھی۔ یہ شے دنیا کا قدیم ترین مصنوعی آنکھ ثابت ہوئی، جس کی عمر تقریباً 4,800 سال پرانی ہے۔ یہ مصنوعی آنکھ ایک انچ سے کچھ زیادہ قطر کی تھی، اور اسے ہلکے وزن والے مواد (ممکنہ طور پر بیتومین پر مبنی پیسٹ) سے بنایا گیا تھا۔ اس پر سونے کی ایک باریک تہہ چڑھی ہوئی تھی۔ آنکھ پر ایک کندہ کردہ پتلی (iris) اور سونے کی شعاعی لکیریں بنائی گئی تھیں، اور اطراف میں چھوٹے سوراخ تھے جن سے اسے سونے کے دھاگے کے ذریعے جگہ پر رکھا گیا ہوگا۔

یہ دریافت نہ صرف اپنی قدامت کے لیے اہم ہے بلکہ اپنی نفیس دستکاری کے باعث بھی، جو اُس دور کے طبی اور فنی مہارتوں کو ظاہر کرتی ہے۔ اس کی شاندار ڈیزائن یہ اشارہ کرتا ہے کہ یہ خاتون ممکنہ طور پر کسی اعلیٰ حیثیت کی حامل تھی، جیسے کہ کوئی رئیسہ یا پجارن۔ یہ دریافت شہرِ سوختہ کے باشندوں کی اختراعاتی صلاحیتوں کو اجاگر کرتی ہے، جو اپنی ابتدائی تحریروں، جدید شہری منصوبہ بندی، اور منفرد ثقافت کے لیے مشہور تھا۔ 2014 میں، اس مقام کو یونیسکو کی عالمی ورثہ کی فہرست میں شامل کیا گیا، جو ابتدائی تہذیبوں کو سمجھنے میں اس کے کردار کو تسلیم کرتی ہے۔

شہرِ سوختہ ایران کے قدیم شہروں میں سے ایک ہے، جو تقریباً 3000-2000 قبل مسیح کے دور سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ دریافت ہمیں اس وقت کے لوگوں کی ترقی یافتہ طبی مہارت، آرٹ کی گہرائی، اور اشرافیہ طبقے کی زندگی کے بارے میں آگاہی دیتی ہے۔ یہ نہ صرف دنیا کی ابتدائی مصنوعی اعضا کے استعمال کی مثال ہے بلکہ اس دور کے لوگوں کی فنی ذوق اور سائنسی علم کو بھی ظاہر کرتی ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں