سوشل میڈیا کے نقصانات
Aug 11, 2016
سوشل میڈیا، جب یہ لفظ سماعت میں پڑتا ہے تو کمپیاٹر کا تصور ذہن میں آتا ہے اسکے بعد جو پہلی چیز میرے ذہن کے پردوں پر ابھرتی ہے وہ ہے ’’فیس بک‘‘ گو کہ سماجی میڈیا میں صرف فیس بک ہی نہیں ٹوئیٹر، یوٹیوب وغیرہ جیسے اور ویب سائٹس بھی شامل ہیں غرض کے نا ختم ہونے والا سلسلہ ہے
سوشل میڈیا ایک ایسا آلہ ہے جو لوگوں کو اظہارِ رائے، تبادلہ خیال، تصویر اور وڈیوز شیئر کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ جس کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ سوشل میڈیا کی بدولت پوری دنیا ایک گاؤں میں تبدیل ہو گئی ہے۔ سوشل ویب سائٹس میں سے زیادہ تر لوگ فیس بک، ٹوئیٹر، یوٹیوب، گوگل پلس اور انسٹاگرام وغیرہ استعمال کرتے ہیں لیکن ہمیں یہ بات ہرگز نہیں بھولنی چاہیے کہ اگر ایک چیز کے فوائد ہیں تو اس کے نقصانات بھی موجود ہیں جو کہ نئ نسل میں نمایاں نظر آ رہے ہیں۔
ہم سوشل میڈیا سے اس بری طرح جڑ گئے ہیں کہ اب دن کا فارغ حصہ اسی سے وابستہ سر گرمیوں میں گزارتے ہیں۔ دور رہنے والے رشتے داروں سے قریب اور قریب رہنے والے رشتے داروں سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا سے جہاں ہم اچھے مقاصد سر انجام دے سکتے ہیں وہاں اس کے نقصانات بھی موجود ہیں۔ جہاں سوشل میڈیا ہمیں وہ معلومات فراہم کرتا ہے جو نیوز چینلز عموماً اپنے ناظرین کو نہیں دکھاتے مثلاً برما اور کشمیر وغیرہ کے حالات و واقعات لیکن اسی کے ساتھ اس کا نقصان یہ ہے کہ تحقیق سے پہلے ہی خبر پوری دنیا میں پھیل جاتی ہے۔
سوشل میڈیا کے بلاوجہ استعمال کی وجہ سے طالب علم کا بہت سا وقت ضائع ہوتا ہے جس کے باعث عام طور پر تعلیم کا حرج ہوتا ہے، جعلی اکاؤنٹ یعنی فیک اکاؤنٹ کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کیا جاتا ہے۔ بے حیائی کا کھلے عام اظہار، بے معنی، بے شائستہ اور بے ہودہ زبان کا ستعمال کیا جاتا ہے۔
سوشل میڈیا کے زیادہ استعمال کی وجہ سے لوگ اپنے والدین، بہن بھائیوں اور رشتے داروں کو وقت نہیں دے پاتے۔ ایک طرف سوشل میڈیا کی وجہ سے مغربی مملک اس کو جاسوسی، پراپیگنڈا کے لئے استعمال کر رہے ہیں تو دوسری طرف اس سے نوجوان نسل متاثر ہو رہی ہے۔ سوشل میڈیا سے ذہنی، اخلاقی اور جسمانی صحت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔ نوجوان کی بڑی تعداد اس کے ذریعے بہت سے غلط کام بھی کر رہی ہے۔ زمانہ جس رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے جذباتی طور پر ہم بہت پیچھے جا رہے ہیں۔ اپنائیت اور خلوص ختم ہوتا جا رہا ہے۔
ہم سوشل میڈیا پر تو بہت خوش اخلاق ہیں پر حقیقی زندگی میں بد اخلاق ہوتے جا رہے ہیں۔ ہمیں سوشل میڈیا اور اپنی سوشل لائف میں توزان رکھنے کی بہت ضرورت ہے اقبالؒ کا شعر ماجودہ حالات کی صحیح ترجمانی کرتا ہے۔
ہے دل کے لئے موت مشینوں کی حکومت
احساسِ مروت کو کچل دیتے ہیں
آلات
سوشل میڈیا نے جہاں ہماری زندگی کو آسان بنا دیا ہے اور معاشرے اور لوگوں پر مثبت اثرات مرتب کیے ہیں وہاں اس کے منفی اثرات بھی دیکھنے میں آئے ہیں۔ جدید سائنس نے ہمارے لئے جہاں بے شمار آسانیاں پیدا کی ہیں وہاں بہت سی مشکلات کو بھی جنم دیا ہے