ایٹمی آبدوزوں کو ایندھن فراہم کیے بغیر 30 سال تک چلنے کے لیے صرف 4 کلوگرام یورینیم درکار ہے۔
ایٹمی آبدوزوں میں استعمال ہونے والا ری ایکٹر انتہائی افزودہ یورینیم (Highly Enriched Uranium – HEU) پر مبنی ہوتا ہے، جس میں یورینیم-235 کی مقدار 90 فیصد یا اس سے زیادہ ہوتی ہے۔
یہ افزودہ یورینیم چھوٹی مقدار میں بڑی مقدار میں توانائی پیدا کر سکتا ہے۔ 4-5 کلوگرام افزودہ یورینیم ایک ایٹمی آبدوز کو کئی دہائیوں تک توانائی فراہم کر سکتا ہے، کیونکہ نیوکلیئر فشن ری ایکشن میں توانائی کی پیداوار بہت زیادہ ہوتی ہے۔
ایک کلو گرام یورینیم-235 کی فشن سے حاصل ہونے والی توانائی تقریباً 24,000,000 کلو واٹ گھنٹے کے برابر ہوتی ہے۔
ایٹمی ری ایکٹرز میں ایندھن کا موثر استعمال اور ری ایکٹر کے ڈیزائن کی وجہ سے ایندھن کو بار بار تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
نیوکلیئر آبدوزوں کو 20-30 سال تک ایندھن کی تبدیلی کی ضرورت نہیں پڑتی، جو ان کے طویل مشن کے لیے ایک بڑی تکنیکی برتری ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ایٹمی آبدوزیں روایتی ڈیزل-الیکٹرک آبدوزوں کے مقابلے میں زیادہ خودمختاری رکھتی ہیں۔
12