چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے ابھی آئی سی سی اور پاکستان کرکٹ بورڈ کا کوئی آفیشل بیان سامنے نہیں آیا ہے۔۔۔کئی غیر مصدقہ متضاد خبریں کافی دنوں سے نشر ہو رہی ہیں جس میں سے کوئی بھی قابل توجہ نہیں ہے۔۔۔
البتہ ایک خبر یا دعوی ایسا ہے جسے کچھ سنجیدہ لیا جا سکتا ہے۔۔۔مبینہ طور پر پاکستان ہائبرڈ ماڈل اس تحریری معاہدے کے ساتھ قبول کرے گا کہ آئیندہ بھارت میں ہونے والے مقابلوں میں پاکستان بھی اپنے میچز ہائبرڈ ماڈل کے تحت دبئی میں کھیلے گا۔۔۔
اگر یہ دعوی درست ہوا تو پاکستان کرکٹ بورڈ کی فیس سیونگ ہی کہلائی یا آئی سی سی کے ہاتھوں ٹریپ ہونا۔۔۔چیمپیئنز ٹرافی کی میزبانی بھی تحریری طور پر پاکستان کو دی گئی تھی جس پر بھارت کے دستخط بھی تھے۔۔۔
جب بھارت اپنے ملک میں ورلڈکپ کے لیے پاکستان کو بلا کر، پاکستان میں ہونے والے آئی سی سی مقابلوں کے لیے ضد دکھا سکتا ہے تو کیا گارنٹی ہے کہ مستقبل میں دوبارہ نہیں دکھائی جائے گی۔۔۔بھارت یو ٹرن لے سکتا ہے کہ باقی ٹیمز ہائبرڈ ماڈل کے لیے منع کر رہی ہیں لہذا پاکستان اپنے میچز بھارت میں کھیلے یا دستبردار ہو جائے۔۔۔جے شاہ کے آئی سی سی صدر بننے کے بعد ایسا ہونا کوئی مشکل نہیں ہے۔۔۔
بھارتی کہتے ہیں کہ پاکستان میں صرف ایک ٹیم کو خطرہ ہے اور وہ بھارت ہے کیونکہ بیانیہ اینٹی ہے۔۔۔۔تو پچھلے پندرہ سالوں سے جو بیانیہ بھارتی حکومت نے اپنے فوجیوں پر گھڑا ہے اس میں بھی بھارت میں اگر کسی ٹیم کو خطرہ ہے تو وہ پاکستان ہی ہے۔۔۔
ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔۔امید ہے پاکستان کرکٹ بورڈ فیس سیونگ کے چکر میں ایک ٹریپ سے نکل کر دوسرے ٹریپ میں داخل نہیں ہو گا۔۔۔پاکستان بورڈ جتنی زیادہ مزاحمت کر سکتا ہے کرے۔۔۔۔پاکستان بورڈ دانہ ڈالنے کو یہ ہائبرڈ ماڈل دے کہ پاکستان میزبان ہے لہٰذا ہم اپنے میچز باہر کھیلنے نہیں جائیں گے۔۔بھارت کے ساتھ دوسری ٹیمز کھیلتی ہیں تو بیشک کھیلیں۔۔۔پاکستان بھارت میچ پاکستان میں ہو گا یا نہیں ہو گا۔۔۔ براڈ کاسٹرز کی چیخیں جے شاہ کے خواب میں بھی آئیں گی۔۔۔