سلیم ملک پاکستان کے سابق کرکٹر اور بلے باز تھے جو 1980 اور 1990 کی دہائیوں میں پاکستان کی قومی کرکٹ ٹیم کے اہم رکن رہے۔ وہ اپنی شاندار بیٹنگ تکنیک، پرسکون انداز، اور میچ وننگ اننگز کے لیے جانے جاتے تھے۔ یہاں ان کی کارکردگی کے چند نمایاں پہلوؤں پر روشنی ڈالی گئی ہے:
1. بیٹنگ اسٹائل اور تکنیک
سلیم ملک دائیں ہاتھ کے کلاسیکل بلے باز تھے، جو اپنی مضبوط تکنیک اور اسپنرز کے خلاف غیر معمولی صلاحیت کے لیے مشہور تھے۔ وہ درمیانی آرڈر میں کھیلتے تھے اور ٹیم کے لیے ایک مستحکم بنیاد فراہم کرتے تھے۔ ان کی بیٹنگ میں خاص بات ان کا پرسکون اور سمجھدار رویہ تھا، جو دباؤ کے لمحات میں بھی نمایاں رہتا تھا۔
2. نمایاں اننگز
1994 میں لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں 237 رنز
انگلینڈ کے خلاف اس تاریخی ٹیسٹ اننگز میں، سلیم ملک نے پاکستان کے لیے ایک مضبوط موقف قائم کیا اور انگلینڈ کے باؤلرز کو سخت دباؤ میں رکھا۔
1987 کا شارجہ کپ
شارجہ میں ون ڈے میچز میں سلیم ملک نے کئی میچز میں پاکستان کو فتح دلائی، خاص طور پر اپنی تیز رفتار اننگز کے ذریعے جو دباؤ کے لمحات میں کھیلی گئیں۔
1994 کا دورہ آسٹریلیا
اس دورے کے دوران انہوں نے اپنی ایک روزہ کرکٹ کی بہترین اننگز میں سے ایک کھیلی، جہاں انہوں نے تقریباً ناقابلِ یقین حالات میں میچ کو اپنی اننگز کے ذریعے جیتا۔
3. قیادت
سلیم ملک نے کچھ عرصہ کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کی کپتانی بھی کی۔ تاہم، ان کی قیادت کے دور میں ٹیم کو تسلسل سے کامیابی نہیں ملی، اور وہ تنازعات کی زد میں بھی آئے۔
4. تنازعات اور کریئر کا اختتام
1990 کی دہائی کے اواخر میں سلیم ملک پر میچ فکسنگ کے الزامات لگائے گئے۔ 2000 میں، ان پر تاحیات پابندی عائد کر دی گئی، جس سے ان کا بین الاقوامی کریئر اچانک ختم ہو گیا۔ یہ الزامات ان کے کیریئر پر ایک دھبہ ثابت ہوئے، حالانکہ ان کی کرکٹنگ مہارت ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔
5. شماریاتی جائزہ
ٹیسٹ میچز
میچز: 103
رنز: 5768
اوسط: 43.69
سنچریاں: 15
ون ڈے میچز
میچز: 283
رنز: 7170
اوسط: 32.88
سنچریاں: 5
6. ورثہ اور یادگار
سلیم ملک کو ان کے بہترین بیٹنگ مظاہروں اور پاکستان کرکٹ کی تاریخ میں اہم کردار کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔ وہ کئی نوجوان کھلاڑیوں کے لیے ایک مثال تھے اور ان کے کھیل کا تجزیہ آج بھی کرکٹ حلقوں میں کیا جاتا ہے۔