13

چلغوزے اتنے مہنگے کیوں ہیں ؟

چلغوزہ ایک قسم کے پائن کے درخت پر لگتا ہے .اس درخت کا سائنسی نام Pinus gerardiana ہے۔

یہ درخت افغانستان،پاکستان اور انڈیا کے پہاڑی علاقوں میں 1800 سے 3350 فٹ پر پایا جاتا ہے۔یہ وزیرستان میں بڑی مقدار پاۓ جاتے ہیں۔یہ پہاڑی علاقوں میں اگتے ہیں۔ان علاقوں میں میدانی علاقوں کی طرح وہاں ایکڑوں پر باغ لگانے کا تصور ہی نہیں ہے۔ اور یہ پھل 25-20سال کی عمر میں ہی پھل دیتا ہے، جو چلغوزہ ہمارے پاس آتا ہے وہ انہی جنگلوں میں سے اتارا جاتا ہے۔ اس کے باغات نہیں ہوتے ہیں۔ان پہاڑی جنگلوں میں لگتا ہے۔ انڈیا میں ہماچل پردیش کی ریاست میں اس کی نرسری بنانے کی کوشش کی گئی تو بیجوں کا اگنے کا ریٹ اچھا نہیں تھا۔ پھر بھی وہاں کا فارسٹ ڈپارٹمنٹ اس کے پودے بنا کر جنگل میں لگا رہا ہے کہ اس کے جنگلات بڑھ جاۓ لیکن یہ انتہائ سست رفتار پراسیس ہے۔۔
چترال میں چلغوزہ کے جنگلات چترال گول ,دینین گول ، آیون کے سرحدی علاقوں میں ہیں ۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق اسکی سالانہ پیداوار 4-5 ٹن سے زیادہ ہے ۔
فی الحال چترال میں اسکی قیمت 3000-4000 فی کلو تک ہے۔
بدقسمتی سے اس بیش بہا قمیتی خشک میوہ سے چترال اور چترالیوں کو خاطر خواہ فائدہ نہیں ہو رہا ؛ جسکی کئی وجوہات ہیں ۔
سب سے پہلے چترالی صرف اسے درختوں سے اتارنے خچروں پر لاد کر باہر سے آئے ہوئے ٹھیکیداروں کے لئے کام کررہے ہیں۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اسے چترال میں ہی بھونک کر اچھی پیکنگ کرکے مارکیٹ کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔
Non-timber forest products (NTFPs) کہنے کو تو اور دوسرے ادارے چترال میں موجود ہے لیکن زمینی حقائق اسکے برعکس ہیں اور انکی ایٹیوٹیز صرف ہوٹلوں میں ورکشاپ تک ہی محدود ہیں۔
مقامی متعلقہ لوگوں کو آن بورڈ لیکر اایک جامع اور عملی لائحہ عمل طے کیا جائے تو چلغوزہ سے چترال کو ایک خاطر خواہ آمدن ہوسکتی ہے ۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں