برج خلیفہ اور جدہ ٹاور دنیا کی بلند ترین عمارات میں شامل ہیں، لیکن دونوں عمارات میں کچھ اہم فرق ہیں جو ان کے مقام، ڈیزائن اور مقصد میں ظاہر ہوتے ہیں۔
برج خلیفہ، جو دبئی، متحدہ عرب امارات میں واقع ہے، 828 میٹر (2,717 فٹ) بلند ہے اور 2010 میں مکمل ہوا تھا۔ یہ عمارت 163 منزلوں پر مشتمل ہے جن میں رہائشی اپارٹمنٹس، دفاتر، ہوٹل اور ایک مشاہدہ گاہ شامل ہے۔ برج خلیفہ کا ڈیزائن ایڈریان سمتھ نے تیار کیا، جو اس کی منفرد شکل اور بلند ترین ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے۔ برج خلیفہ دبئی کی معیشت اور سیاحت کا ایک اہم جزو بن چکا ہے اور دنیا کی سب سے بلند عمارت ہونے کے ناطے عالمی توجہ کا مرکز ہے۔
جدہ ٹاور، جو سعودی عرب کے شہر جدہ میں تعمیر ہو رہا ہے، کی متوقع اونچائی 1,000 میٹر (3,280 فٹ) ہے۔ یہ عمارت جب مکمل ہوگی، تو برج خلیفہ کو پیچھے چھوڑ کر دنیا کی سب سے بلند عمارت بن جائے گی۔ اس کا ڈیزائن بھی ایڈریان سمتھ نے تیار کیا ہے اور یہ 167 منزلوں پر مشتمل ہوگی، جن میں رہائشی یونٹس، دفاتر اور ایک 5 اسٹار ہوٹل شامل ہیں۔ اس عمارت کا مقصد سعودی عرب کے ویژن 2030 کو فروغ دینا ہے، جس کے تحت ملک کی معیشت کو جدید بنانا اور عالمی سطح پر تجارتی مرکز کے طور پر سعودی عرب کو مقام دینا شامل ہے۔
موازنہ:
1. اونچائی: برج خلیفہ اس وقت دنیا کی سب سے بلند عمارت ہے، لیکن جدہ ٹاور کی تکمیل کے بعد اس کی اونچائی 1,000 میٹر ہوگی، جو اسے برج خلیفہ سے بلند بنا دے گا۔
2. ڈیزائن: دونوں عمارات کا ڈیزائن جدید ہے، تاہم جدہ ٹاور کا ڈیزائن زیادہ بلند اور پیچیدہ ہے۔
3. مقصد: برج خلیفہ دبئی کا تجارتی اور سیاحتی مرکز ہے، جبکہ جدہ ٹاور سعودی عرب کے ویژن 2030 کے تحت ایک عالمی تجارتی مرکز کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے۔
یہ دونوں عمارات عالمی شہرت کی حامل ہیں، اور ان کی تعمیر نے دنیا بھر میں بلند عمارتوں کے حوالے سے نئے معیار قائم کیے ہیں۔ جب جدہ ٹاور مکمل ہوگا، تو وہ سعودی عرب کے لیے ایک نیا سنگ میل ثابت ہوگا، جو عالمی سطح پر اس کی اہمیت اور اثرات کو مزید بڑھائے گا۔