پاکستان میں مارخور، جو ملک کا قومی جانور بھی ہے، کا شکار قانونی طور پر “ٹرافی ہنٹنگ” کے ذریعے ممکن ہے۔ یہ شکار پاکستان کے چند مخصوص علاقوں میں، محدود تعداد میں اور سخت قواعد و ضوابط کے تحت کیا جاتا ہے۔ اس طریقے کا مقصد مارخور کی نسل کو خطرے سے بچانا اور مقامی کمیونٹیز کو فائدہ پہنچانا ہے۔
پاکستان میں مارخور کی ٹرافی ہنٹنگ کا انتظام “ٹرافی ہنٹنگ پروگرام” کے تحت کیا جاتا ہے، جس کی نگرانی وفاقی حکومت اور متعلقہ صوبائی وائلڈ لائف ڈیپارٹمنٹ کرتے ہیں۔ ہر سال محدود تعداد میں مارخور شکار کے پرمٹ جاری کیے جاتے ہیں، جو عام طور پر 4 سے 12 کے درمیان ہوتے ہیں۔ یہ پرمٹ بین الاقوامی بولی (Auction) کے ذریعے فروخت کیے جاتے ہیں، اور بولی میں عموماً غیر ملکی شکاری حصہ لیتے ہیں کیونکہ شکار کا خرچ مقامی افراد کے لیے بہت زیادہ ہوتا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر بولی کے ذریعے پرمٹ کی نیلامی ہوتی ہے، اور بولی کی شروعات کا ہدف قیمت 80,000 سے 100,000 امریکی ڈالر تک ہو سکتی ہے۔ 2023 میں مارخور کے شکار کے ایک پرمٹ کی سب سے زیادہ قیمت تقریباً 150,000 امریکی ڈالر تک ریکارڈ کی گئی تھی۔
شکار سے حاصل ہونے والی آمدنی کو مخصوص تناسب سے تقسیم کیا جاتا ہے: 80 فیصد مقامی کمیونٹیز کو دیا جاتا ہے، جو اس فنڈ کو تعلیم، صحت، اور دیگر فلاحی کاموں کے لیے استعمال کرتی ہیں، جبکہ 20 فیصد حکومت کو وائلڈ لائف کنزرویشن اور انتظامی اخراجات کے لیے ملتا ہے۔
شکاری صرف معین عمر اور جنس کے مارخور کو شکار کر سکتا ہے، عموماً پرانے نر جن کی افزائش کی صلاحیت کم ہو چکی ہو۔ شکار مقررہ علاقے میں کیا جاتا ہے، جیسے چترال، گلگت-بلتستان، اور کوہ سلیمان کے مخصوص علاقے۔ شکار کے دوران مقامی وائلڈ لائف اہلکار اور کمیونٹی ممبران موجود ہوتے ہیں تاکہ شکاری قوانین کی پابندی کرے۔