شاہد آفریدی ایک مشہور کرکٹر اور سماجی کارکن ہیں، جنہوں نے اپنی کرکٹ اور فلاحی کاموں سے عوام میں ایک مضبوط مقام بنایا ہے۔ اگر وہ سیاست میں آتے ہیں، تو ان کی کامیابی اس بات پر منحصر ہوگی کہ وہ عوام کے مسائل کو کتنا سمجھتے ہیں اور ان کے حل کے لیے کیا عملی اقدامات کرتے ہیں۔
ان کے کرکٹ اور فلاحی تنظیم کے تجربات ان کے لیے فائدہ مند ہو سکتے ہیں، کیونکہ ان میں قیادت کی صلاحیت اور عوامی مقبولیت موجود ہے۔ لیکن سیاست کا میدان مختلف ہے، جہاں قانون سازی، حکمتِ عملی، اور عوام کے مسائل کو سمجھ کر ان کے حل کے لیے کام کرنا ضروری ہوتا ہے۔
اگر وہ عمران خان کے مخالف کے طور پر سامنے آتے ہیں، تو انہیں کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ عمران خان ایک بڑی سیاسی شخصیت ہیں، اور ان کے خلاف کھڑا ہونا آسان نہیں ہوگا۔ شاہد آفریدی کو عوام کو قائل کرنے کے لیے ایک مضبوط منصوبہ اور دلیل پیش کرنی ہوگی۔
یہ قدم ان کے لیے فائدہ مند بھی ہو سکتا ہے، کیونکہ وہ عوام کو ایک نیا اور مختلف آپشن فراہم کر سکتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی، انہیں سخت تنقید اور دباؤ کا سامنا بھی کرنا پڑے گا، خاص طور پر عمران خان کے حامیوں کی طرف سے۔ اگر ان کے فیصلے سوچ سمجھ کر اور عوام کے فائدے کے لیے ہوں گے، تو وہ کامیاب ہو سکتے ہیں۔ لیکن اگر ان کا مقصد صرف وقتی سیاست یا ذاتی مفاد ہوا، تو یہ فیصلہ ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
شاہد آفریدی کو سیاست میں آنے سے پہلے اپنے منصوبے واضح کرنے ہوں گے اور عوام کی توقعات کو پورا کرنے کے لیے محنت کرنا ہوگی۔