کورنتھ کینال یونان میں ایک مشہور مصنوعی آبی گزرگاہ ہے جو جزیرہ نما پیلوپونیس کو یونان کے مرکزی حصے سے الگ کرتی ہے۔ یہ بحیرہ ایجیئن کو بحیرہ آئونیئن سے جوڑتی ہے۔ اس کی تعمیر کا مقصد بحری سفر کو آسان اور مختصر بنانا تھا تاکہ جہازوں کو پورے پیلوپونیس کے گرد لمبا چکر نہ لگانا پڑے۔
کینال کی تاریخ اور تعمیر
کورنتھ کینال کا خیال تقریباً 7ویں صدی قبل مسیح میں آیا، لیکن اس وقت وسائل اور ٹیکنالوجی کی کمی کی وجہ سے یہ ممکن نہیں تھا۔ اس کی تعمیر 1881 میں شروع ہوئی اور 1893 میں مکمل ہوئی۔ اس وقت کے لحاظ سے یہ ایک بڑا انجینئرنگ کارنامہ تھا، کیونکہ اس نے بحری راستوں میں بڑی تبدیلی کی۔
کینال کے اعدادوشمار
یہ کینال 6.4 کلومیٹر (4 میل) لمبی، 21.3 میٹر (70 فٹ) چوڑی اور تقریباً 8 میٹر (26 فٹ) گہری ہے۔ اس کے دونوں جانب دیواریں تقریباً 79 میٹر (259 فٹ) بلند ہیں۔ تاہم، اس کی چوڑائی محدود ہونے کی وجہ سے صرف چھوٹے اور درمیانے سائز کے جہاز ہی گزر سکتے ہیں۔
ضرورت اور اہمیت
کورنتھ کینال کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ بحری جہازوں کو پیلوپونیس کے گرد 700 کلومیٹر (430 میل) کا طویل سفر نہ کرنا پڑے۔ اس نے وقت اور ایندھن کی بچت کی اور بحری تجارت کو فروغ دیا۔ یہ کینال نہ صرف بحری سفر کو آسان بناتی ہے بلکہ یونان کی معیشت کے لیے بھی اہم ہے۔
فوائد
یہ کینال معاشی ترقی میں مددگار ثابت ہوئی، کیونکہ اس سے تجارتی راستے مختصر اور سستے ہو گئے۔ اس نے بحری جہازوں کو آسانی فراہم کی اور سیاحت کے لیے بھی ایک اہم مقام بن گیا۔ لاکھوں سیاح اس کینال کو دیکھنے آتے ہیں، جو یونان کے لیے آمدنی کا ذریعہ ہے۔
نقصانات
کینال کی چوڑائی محدود ہونے کی وجہ سے بڑے بحری جہاز اس کا استعمال نہیں کر سکتے، جو ایک بڑا مسئلہ ہے۔ تنگ راستہ ہونے کی وجہ سے جہازوں کے تصادم کا خطرہ رہتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس کی تعمیر سے ماحول پر منفی اثرات پڑے، جیسے مٹی کا کٹاؤ اور علاقے کی حیاتیاتی تنوع میں کمی۔
موجودہ حالات
آج کے جدید دور میں کورنتھ کینال کی اہمیت کم ہو گئی ہے کیونکہ زیادہ تر بڑے جہاز اس کے قابل نہیں۔ لیکن یہ ایک تاریخی اور سیاحتی مقام ہے، جسے لوگ یونان کے ثقافتی اور انجینئرنگ ورثے کے طور پر دیکھتے ہیں۔
کورنتھ کینال نہ صرف یونان کی تاریخ کا حصہ ہے بلکہ یہ ایک یادگار مقام بھی ہے جو دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔ اس نے اپنے دور میں تجارت اور سفر میں انقلاب برپا کیا، اور آج بھی اپنی خوبصورتی اور تاریخی اہمیت کی وجہ سے ایک منفرد مقام رکھتا ہے۔