پاکستان میں زیتون کی کاشت کو فروغ دینے کے لیے حالیہ برسوں میں حکومت اور دیگر اداروں نے کئی اقدامات کیے ہیں۔ ذیل میں زیتون کی کاشت سے متعلق چند اہم اعدادوشمار اور معلومات پیش کی جا رہی ہیں:
کاشت شدہ رقبہ:
پاکستان میں زیتون کی کاشت کا کل رقبہ تقریباً 27,000 ہیکٹر تک پہنچ چکا ہے، جس میں مزید اضافے کی گنجائش موجود ہے۔
پیداوار کی مقدار:
2023 تک، پاکستان میں زیتون کی پیداوار تقریباً 1,500 ٹن سے تجاوز کر چکی ہے۔ توقع ہے کہ 2027 تک یہ پیداوار 16,000 ٹن تک پہنچ جائے گی۔
اہم علاقے:
زیتون کی کاشت خیبر پختونخوا، بلوچستان، پنجاب، اور آزاد کشمیر کے علاقوں میں زیادہ ہے۔
خیبر پختونخوا: وادی دیر، چترال، اور سوات۔
بلوچستان: ژوب، قلعہ سیف اللہ، اور پشین۔
پنجاب: پوٹھوہار ریجن، جسے “زیتون کی وادی” بھی کہا جاتا ہے۔
درآمدات پر انحصار:
پاکستان زیتون کا تیل درآمد کرتا ہے، جس پر سالانہ کروڑوں ڈالر خرچ ہوتے ہیں۔ زیتون کی مقامی پیداوار بڑھانے سے درآمدی بل کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
پرائم منسٹر زیتون پلانٹیشن پروگرام:
اس پروگرام کے تحت لاکھوں زیتون کے درخت لگائے گئے ہیں تاکہ پاکستان زیتون کی پیداوار میں خود کفیل ہو سکے۔
پوٹھوہار زیتون کا منصوبہ:
پوٹھوہار ریجن کو زیتون کی پیداوار کے لیے مخصوص کیا گیا ہے، اور یہاں ہزاروں ایکڑ پر زیتون کے باغات لگائے جا رہے ہیں۔
زیتون کی اقسام:
پاکستان میں زیتون کی 10 سے زائد اقسام کامیابی سے کاشت کی جا رہی ہیں، جن میں اسپینش، اطالوی، اور مقامی اقسام شامل ہیں۔
مستقبل کی توقعات:
پاکستان کو زیتون کی کاشت کے لیے انتہائی موزوں خطہ سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر بارانی علاقوں میں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو پاکستان زیتون کے تیل کی پیداوار میں نہ صرف خود کفیل ہو سکتا ہے بلکہ اسے برآمد بھی کر سکتا ہے۔
زیتون کی کاشت پاکستان کی معیشت اور زراعت میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔ اس سے نہ صرف کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ صحت مند زندگی کے فروغ میں بھی مدد ملے گی۔