کراچی سرکلر ریلوے کا آغاز 1964 میں ہوا تھا، اور یہ شہر کے مختلف علاقوں کو آپس میں جوڑتا تھا۔ 1999 میں اسے بند کر دیا گیا، جس کی بنیادی وجوہات میں بسوں کا بڑھتا ہوا استعمال، زمینوں پر قبضے اور مالی مشکلات شامل تھیں۔ کئی دہائیوں تک اس سسٹم کا مکمل طور پر بند رہنا، جبکہ اس کے دوبارہ فعال کرنے کی کوششیں جاری رہیں۔
2020 میں سپریم کورٹ کی مداخلت اور وفاقی حکومت کی حمایت سے کراچی سرکلر ریلوے کا جزوی آغاز ہوا، اور ایک 14 کلومیٹر کا حصہ دوبارہ چلایا گیا۔
کراچی سرکلر ریلوے کے فوائد میں شامل ہیں کہ یہ شہر کی سڑکوں پر ٹریفک کا بوجھ کم کرتا ہے، اور ماحول دوست سفر کی سہولت فراہم کرتا ہے، کیونکہ ٹرینوں کا استعمال کم آلودگی پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ معاشی فوائد بھی لے کر آتا ہے جیسے روزگار کے نئے مواقع فراہم کرنا اور کم قیمت سفری سہولت مہیا کرنا۔
تاہم اس کے نقصانات بھی ہیں جیسے کہ سرکلر ریلوے کی زمینوں پر بڑے پیمانے پر قبضہ ہونے کے باعث ٹریک کی توسیع مشکل ہے، اور اس کا انفراسٹرکچر بہت پرانا ہو چکا ہے، جسے جدید بنانے کے لیے وسائل کی ضرورت ہے۔ اس کے علاوہ، مالی مشکلات بھی اس منصوبے کی مکمل بحالی میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔
حکومت کا ارادہ ہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کو مکمل طور پر جدید اور فعال بنایا جائے۔ اس کے لیے 10.5 ارب روپے کا پیکیج منظور کیا گیا ہے اور مرحلہ وار ٹرینوں کی تعداد بڑھائی جائے گی۔