14

پاکستانی ہاکی: عروج سے زوال تک کی داستان

پاکستانی ہاکی: عروج سے زوال تک کی داستان

پاکستان کا شمار دنیا کے ان چند ممالک میں ہوتا تھا جہاں ہاکی کو قومی کھیل کا درجہ حاصل تھا۔ ایک وقت تھا جب پاکستان ہاکی کے میدانوں میں اپنی حکمرانی قائم رکھتا تھا، اور اس کے کھلاڑی اولمپکس، ورلڈ کپ، اور چیمپئنز ٹرافی جیسے بڑے ایونٹس میں ناقابلِ شکست دکھائی دیتے تھے۔ لیکن آج یہ صورتحال بدل چکی ہے۔ وہی پاکستان جو کبھی ہاکی کا بادشاہ تھا، اب ہاکی کے میدان میں اپنے مقام کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔

عروج کا دور
پاکستان نے پہلی بار 1960 کے روم اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا اور اس کے بعد 1968 اور 1984 میں بھی اولمپکس گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔ ورلڈ کپ میں پاکستان نے چار بار (1971، 1978، 1982، 1994) فتح حاصل کی، جو آج تک کسی بھی ملک کی سب سے زیادہ کامیابیاں ہیں۔ ان کامیابیوں کے پیچھے مضبوط حکمت عملی، بہترین کھلاڑی، اور ہاکی فیڈریشن کی موثر کارکردگی تھی۔

زوال کی وجوہات

ناقض انتظامات اور سیاست کا عمل دخل
پاکستان ہاکی فیڈریشن میں انتظامی بدانتظامی اور سیاسی مداخلت زوال کی ایک بڑی وجہ بنی۔ ہر حکومت نے اپنی مرضی کے افراد کو فیڈریشن میں شامل کیا، جس کی وجہ سے میرٹ اور پیشہ ورانہ مہارت نظرانداز ہوئی۔

جدید ہاکی کے تقاضوں سے ناواقفیت
دنیا میں ہاکی تیزی سے تبدیل ہو رہی تھی۔ آسٹروٹرف کے استعمال، فٹنس کے نئے معیارات، اور جدید تکنیکوں نے ہاکی کو مزید چیلنجنگ بنا دیا، لیکن پاکستان نے ان تقاضوں کو اپنانے میں ناکامی دکھائی۔

مالی بحران اور وسائل کی کمی
پاکستان ہاکی فیڈریشن کو فنڈز کی کمی کا سامنا رہا۔ کھلاڑیوں کو تربیت کے لیے مناسب سہولیات فراہم نہ کی گئیں، جس سے ان کی کارکردگی متاثر ہوئی۔ ایک رپورٹ کے مطابق، 2018 میں فیڈریشن کو 200 ملین روپے کے خسارے کا سامنا تھا۔

ڈومیسٹک ہاکی کا کمزور نظام
ڈومیسٹک ہاکی کبھی پاکستان کی کامیابی کی بنیاد ہوا کرتی تھی۔ اسکول اور کالج لیول پر ہاکی کے ٹورنامنٹس معمول کا حصہ تھے، لیکن اب یہ سلسلہ ختم ہو چکا ہے۔ نئے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کے مواقع محدود ہو گئے ہیں۔

کھلاڑیوں کی فٹنس اور تربیت
دنیا کے دیگر ممالک کے کھلاڑیوں نے جدید ٹریننگ تکنیک اپنائیں، لیکن پاکستانی کھلاڑی ان سے پیچھے رہ گئے۔ فٹنس کے مسائل اور ٹریننگ کے فقدان نے ٹیم کی کارکردگی کو بری طرح متاثر کیا۔

ذمہ دار کون؟

ہاکی فیڈریشن
پاکستان ہاکی فیڈریشن کی انتظامی بدانتظامی، مالی بحران، اور جدید تقاضوں سے ناواقفیت سب سے بڑی وجہ ہیں۔ فیڈریشن نہ صرف کھلاڑیوں کو مناسب سہولیات دینے میں ناکام رہی بلکہ ڈومیسٹک ہاکی کو بھی نظرانداز کیا۔

سیاستدان
حکومت اور سیاستدانوں نے ہاکی کی ترقی کے لیے سنجیدہ اقدامات نہیں کیے۔ فنڈز کی فراہمی میں ناکامی، غیر پیشہ ور افراد کی تعیناتی، اور ہاکی کے لیے طویل المدتی پالیسیوں کی عدم موجودگی نے مسائل کو مزید پیچیدہ کر دیا۔

کیا کیا جا سکتا ہے؟

ڈومیسٹک ہاکی کی بحالی
اسکول، کالج، اور کلب لیول پر ہاکی کے ٹورنامنٹس کا انعقاد کیا جائے۔

جدید تربیت اور سہولیات
کھلاڑیوں کو آسٹروٹرف پر تربیت دی جائے اور جدید فٹنس سینٹرز فراہم کیے جائیں۔

پیشہ ورانہ انتظامیہ
فیڈریشن کو سیاست سے پاک کر کے پروفیشنل مینیجرز کے سپرد کیا جائے۔

فنڈنگ اور اسپانسرز
حکومت اور نجی شعبے سے ہاکی کے لیے سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے۔

نئے ٹیلنٹ کی تلاش
ملک کے دور دراز علاقوں سے ٹیلنٹ تلاش کرنے کے لیے اسکاؤٹنگ سسٹم متعارف کرایا جائے۔

پاکستان ہاکی کا عروج دوبارہ ممکن ہے، لیکن اس کے لیے ایک طویل المدتی اور سنجیدہ حکمت عملی کی ضرورت ہے۔ ہاکی نہ صرف پاکستان کی پہچان ہے بلکہ اس کے زوال سے قوم کا فخر بھی مجروح ہوا ہے۔ اگر ہاکی فیڈریشن، حکومت، اور عوام مل کر اقدامات کریں، تو پاکستان ایک بار پھر ہاکی کے میدانوں میں اپنی کھوئی ہوئی عظمت بحال کر سکتا ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں