برصغیر کی دھڑکن: گرینڈ ٹرنک روڈ کی تاریخ اور اہمیت
گرینڈ ٹرنک روڈ، جسے ماضی میں اُترپتھ، سڑکِ اعظم، شاہراہِ اعظم، بادشاہی سڑک، اور لانگ واک جیسے ناموں سے جانا جاتا تھا، دنیا کی قدیم ترین اور طویل ترین شاہراہوں میں شمار کی جاتی ہے۔ یہ شاہراہ کم از کم 2500 سال سے برصغیر کو سنٹرل ایشیا سے جوڑنے کا ذریعہ بنی ہوئی ہے اور اپنی تاریخی، ثقافتی، اور تجارتی اہمیت کی وجہ سے منفرد مقام رکھتی ہے۔
یہ شاہراہ تقریباً 3,655 کلومیٹر (2,271 میل) طویل ہے، جو بنگلہ دیش کے ٹیکناف سے شروع ہو کر افغانستان کے کابل تک پھیلی ہوئی ہے۔ اس کے راستے میں چٹاگانگ، ڈھاکہ، کولکتہ، کانپور، آگرہ، دہلی، امرتسر، لاہور، راولپنڈی، اور پشاور جیسے اہم شہر آتے ہیں، جو اس کی بین الاقوامی اہمیت کو واضح کرتے ہیں۔
گرینڈ ٹرنک روڈ کا وجود 322 قبل مسیح سے پہلے کا ہے۔ اس کی تعمیر قدیم راستے اُترپتھ پر کی گئی، جو گنگا کے دہانے سے ہندوستان کی شمال مغربی سرحد تک پھیلا ہوا تھا۔ اس کا ذکر مہاکاوی “مہابھارت” میں بھی ملتا ہے، جہاں اسے ہندوستان اور وسطی ایشیا کے درمیان تجارتی اور ثقافتی رابطے کا اہم ذریعہ قرار دیا گیا ہے۔
شاہراہ کی تعمیر و ترقی مختلف ادوار میں ہوئی۔
موریہ سلطنت: شاہراہ کی بنیاد کو مضبوط کیا گیا۔
اشوک کا دور: اس کی حالت بہتر بنانے کے لیے اہم اقدامات کیے گئے۔
شیر شاہ سوری کا دور: شیر شاہ سوری نے اس شاہراہ کو دوبارہ تعمیر کیا اور اسے مشرق میں سونار گاؤں سے مغرب میں روہتاس تک توسیع دی۔ انہوں نے راستے میں سرائیں اور پانی کے انتظامات بھی کیے، جو اس وقت کے مسافروں کے لیے بڑی سہولت تھی۔
برطانوی دور: 1833 سے 1860 تک برطانوی حکومت نے اس شاہراہ کو جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالا اور اسے تجارتی سرگرمیوں کے لیے مزید قابل بنایا۔
صدیوں تک یہ شاہراہ خطے کی تجارتی سرگرمیوں، سفر، اور ڈاک کی ترسیل کا مرکز رہی۔ آج بھی گرینڈ ٹرنک روڈ برصغیر کی نقل و حمل کے لیے استعمال کی جاتی ہے۔ اس کے کچھ حصے جدید قومی شاہراہوں میں ضم کر دیے گئے ہیں، جبکہ دیگر حصے اپنی قدیم شکل میں موجود ہیں، جو ماضی کی جھلک پیش کرتے ہیں۔
گرینڈ ٹرنک روڈ نہ صرف ایک سڑک بلکہ ایک تاریخ، ایک تہذیب، اور ایک رابطہ ہے، جو مختلف ادوار کی داستانوں کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔ یہ شاہراہ ماضی کی عظمت اور حال کی ترقی کا مشترکہ استعارہ ہے، جو برصغیر کے ثقافتی اور اقتصادی نظام کی بنیاد رہی ہے۔