سویز نہر سے پہلے عربوں کی تجارتی راستوں کی حکمت عملی۔
سویز نہر کی تعمیر سے پہلے، بین الاقوامی تجارت کے لئے مشرق اور مغرب کے درمیان تجارتی راستے کو عرب تاجروں نے بڑی حکمت عملی کے ساتھ استعمال کیا۔ اس وقت، تجارتی سامان شام کی بندرگاہوں پر اتارا جاتا تھا اور پھر اونٹوں کے کارواں کے ذریعے اسے ایلات تک منتقل کیا جاتا، جہاں سے بحری جہاز اسے لے کر مشرق بعید کی طرف روانہ ہوتے تھے۔ یہ تجارتی نظام عربوں کی مہارت اور ان کے مؤثر راستوں کی وجہ سے نہایت کامیاب رہا۔
عربوں نے بھی اس راستے سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ وہ سامان بیروت سے حاصل کرتے، اور تبوک، مدینہ، اور مکہ جیسے اہم مقامات سے گزرتے ہوئے حدیدہ اور صنعا کی بندرگاہوں تک پہنچا دیتے۔ یہ راستے نہ صرف تجارتی لحاظ سے محفوظ تھے بلکہ سامان کی بروقت ترسیل کو یقینی بناتے تھے۔ اس دوران عرب تاجر ثقافتی اور تجارتی تبادلے کو بھی فروغ دیتے، جس سے اسلامی سلطنت میں معاشی اور سماجی ترقی کی نئی راہیں کھلیں۔
یہ راستہ پرتگالیوں کے طویل سمندری راستے کے برعکس مختصر، کم قیمت اور زیادہ محفوظ تھا۔ پرتگالی تاجروں کو افریقہ کے گرد لمبا چکر کاٹنا پڑتا تھا، جس سے ان کے سفر میں وقت اور اخراجات دونوں زیادہ لگتے تھے۔ اس کے برعکس، عرب تاجروں کے مختصر راستے نے انہیں عالمی تجارت میں نمایاں حیثیت دی۔
اس دور میں عربوں کی تجارتی حکمت عملی اور مختصر راستے، نہ صرف ان کی معیشت کو مضبوط بناتے تھے بلکہ عالمی تجارت کو بھی آسان اور سستا بناتے تھے۔ ان راستوں کے ذریعے مشرق و مغرب کے درمیان تجارتی اور ثقافتی روابط کو بڑھاوا ملا، جس سے خطے میں خوشحالی اور استحکام آیا۔
یہ تصویر سوئز نہر سے پہلے کے قدیم اعر آج کے جدید تجارتی راستوں کی عکاسی کرتی ہے، جس میں عرب تاجروں کو اونٹوں کے کارواں کے ساتھ دکھایا گیا ہے جو شام کی بندرگاہوں سے سامان لے کر ایلات کی جانب جا رہے ہیں، جہاں سے بحری جہاز یہ سامان مشرق بعید کی جانب لے کر روانہ ہوتے ہیں۔ تصویر میں عرب تاجر روایتی لباس میں ہیں، اونٹوں کے ساتھ صحرا کا منظر ہے، اور پس منظر میں ایک مصروف بندرگاہ دکھائی گئی ہے، جو عرب تجارتی راستوں کی آسانی اور مؤثریت کو پرتگالی سمندری راستوں کے مقابلے میں اجاگر کرتی ہے۔
Source History of Wars and Peace