15

کہانی دریائے نیل کی۔

دریائے نیل: خوبصورت مناظر کے ساتھ معلومات
دنیا کا مشہور اور لمبا دریا
دریائے نیل شمالی مشرقی افریقہ میں بہتا ہے ۔یہ دریا جنوب سے شمال کی طرف اپنا سفر کرتا ہے اور بحریہ روم میں گرتا ہے۔مصر کی تہذیب قدیم ہونے کی وجہ سے اکثر لوگ اسے مصر کا دریا بھی کہتے ہیں ۔

۞ لمبائی اور بہاؤ ۞
اس دریا کی لمبائی کی بات کریں تو یہ 6,650 کلومیٹر دنیا کا سب سے لمبا ترین دریاہے اور اس کا بیسن ایریا تقریباً 3,349,000 مربع کلومیٹر یا 1,293,000 مربع میل ہے لیکن کچھ تحقیقات میں دریائے ایمیزون کو لمبا دریا کہا گیا ہے۔ البتہ اس پر ابھی تک متفقہ فیصلہ نہیں ہے ۔
لیکن پانی کے تناسب کے لحاظ سے دریائے نیل بہت چھوٹا دریا ہے یہاں تک کہ دریائے سندھ بھی اس سے زیادہ پانی لاتا ہے وہ تو ہماری سیاسی نااہلی کی وجہ سے ہر سال سمندر برد ہو رہا ہے ورنہ جہاں درجن بھر ملکوں کے لئیے ایک دریا نیل ہے وہاں ہمارے پاس اس سے بھی بڑا دریا سندھ ہے

۞ معاون دریا ۞
دریائے نیل کے دو معاون دریا ہیں ایک دریا سفید نیل کہلاتا ہے اور دوسرا نیلا نیل کہلاتا ہے ۔اس میں سے نیلا نیل دریائے نیل کا اہم پانی کا منبع تصور کیا جاتا ہے۔ سفید نیل وکٹوریہ جھیل سے اپنے سفر کا آغاز کرتا ہے اور یوگنڈا اور جنوبی سوڈان میں بہتا چلا جاتا ہے۔
نیلا نیل ایتھوپیا کی جھیل سے شروع ہوتا ہے اور جنوب مشرق سے سوڈان میں بہتا ہے۔ یہ دونوں دریا سوڈان کے دارالحکومت خرطوم میں آپس میں مل جاتے ہیں۔ ۔

۝۞ دریائے نیل اور ممالک ۞۝
دریائے نیل بہت سے بڑے ملکوں میں گزرتا ہے جن میں
مصر، سوڈان، جنوبی سوڈان، ایتھوپیا، یوگنڈا، جمہوری جمہوریہ کانگو، کینیا، تنزانیہ، روانڈا اور برونڈی شامل ہیں۔

۞ پانی کی تقسیم اور مسائل ۞
دریائے نیل کے پانی نے کئی دہائیوں سے مشرقی افریقہ اور ہارن آف افریقہ کے درمیان سیاسی مسائل پیدا کئیے ہیں ۔ ۔ مصر اور ایتھوپیا کے درمیان 4.5 بلین ڈالر کے گرینڈ ایتھوپیا نشاۃ ثانیہ ڈیم پر تنازعہ دونوں ممالک میں ایک قومی مشغلہ بن گیا ہے، جس سے حب الوطنی، گہرے خوف اور یہاں تک کہ جنگ کی آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ یوگنڈا، سوڈان، ایتھوپیا اور کینیا سمیت ممالک نے اپنے آبی وسائل پر مصری تسلط کی شکایت کی ہے ۔ “نیل بیسن انیشیٹو” ان ریاستوں کے درمیان پرامن تعاون کو فروغ دیتا ہے۔
نیل کے پانیوں کو بانٹنے والے ممالک کے درمیان معاہدے قائم کرنے کی کئی کوششیں کی گئی ہیں۔ 14 مئی 2010 کو اینٹبی ، یوگنڈا، ایتھوپیا، روانڈا، اور تنزانیہ نے نیل کے پانی کی تقسیم کے ایک نئے معاہدے پر دستخط کیے لیکن مصر اور سوڈان نے اس معاہدے کی شدید مخالفت کی تھی ۔

۝۞ دریایے نیل پر ڈیم ۞۝
دریائے نیل پر موجود چند ایک ڈیموں کی فہرست مندرجہ ذیل ہے:
1. اسوان ڈیم (مصر)
2. اسوان لوئر ڈیم (مصر)
3. ناصر ڈیم (مصر)
4. مراوہ ڈیم (سودان)
5. راس بناس ڈیم (سوڈان)
6. سنار ڈیم (سوڈان)
7. جبل اولیا ڈیم (سوڈان)
8. کجبار ڈیم (سوڈان)
9. مروے ڈیم (سوڈان)
10. تیشین ڈیم (اریٹیریا)
11. تیکیزے ڈیم (اریٹیریا)
12. کارورا ڈیم (یوگنڈا)
13. Owen Falls .ڈیم (یوگینڈا)
14. نالوبالے ڈیم (یوگنڈا)
15. کیگا ڈیم (یوگنڈا)
اس کے علاؤہ بھی دریائے نیل پر چھوٹے موٹے پراجیکٹس ہیں جو کہ مختلف ممالک نے بنا رکھے ہیں لیکن اندازہ لگائیں کہ کیسے ایک دریا پر بند باندھ کر ملک فایدہ اٹھا رہیں ہیں لیکن ہم بد قسمت لوگ ہر سال کھربوں روپے کا پانی ضائع کر دیتے ہیں ۔ زہے نصیب

۞۝تاریخی حیثیت ۞۝
دریائے نیل کو تاریخی خاص مقام حاصل ہے اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ افریقہ میں زیادہ تر پرانی تہذیبیں آباد ہیں اور ہر تہذیب کا یہ خاص دریا رہا ہے ۔ قاہرہ مصر بھی اسی دریا پر آباد ہے ۔ یہاں تک کہ اہرام مصر بھی اسی دریا کے کنارے موجود ہیں ۔
قرآن مجید میں بھی اس دریا کا زکر کرتا ہے حضرت عمر فاروق رض کا ایک قصہ بھی ہے جو دریائے نیل کو خط کے حوالے سے مشہور ہے لیکن ایک سپر پاور سیاسی قوت کی وہ کیا پالیسی تھی کے بارے کچھ کہا نہیں جا سکتا البتہ قصہ کچھ یوں ہے کہ دریائے نیل ہر سال ایک نوجوان بچی کی بھینٹ لیتا اور پھر بہتا۔ یہ بات حضرت عمر فاروق رض تک پہنچی تو آپ نے ایک رقعہ بھیجا اور لکھا کہ اپنے حکم سے بہنا ہے یا اللہ کے حکم سے تو اس کے بعد یہ دریا آج تک نہیں سوکھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں