18

پارہ چنار کرم ایجنسی لہو لہہان

کرم ایجنسی پارا چنار ہھر لہو لہان۔

ایک بار پھر پارہ چنار لہہان ہوگیا کرم ایجنسی سے پشاور آنے والے کانوائے پر مسلح افراد نے حملہ کر کے ایک مخصوص فرقے کے لوگوں کو قتل کر دیا مارے جانے والوں میں عورتیں معصوم بچے اور بزرگ بھی شامل ہیں ۔

اب تک 40 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کی اطلاع مل چکی ہے ہمارے وزیر داخلہ کہاں ہیں ریاستی ادارے کہاں ہیں قانون نافذ کرنے والے ادارے کہاں ہیں
اس ملک میں مذہب کے نام پر نسل کے نام پر مسلک کے نام پر زبان کے نام پر ہونے والی دہشت گردی کے سد باب کون کرے گا

اخر ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے اس بربریت اور دہشت گردی کے خلاف حقیقی ایکشن کب لیں گے کب وہ عمران خان اور تحریک انصاف کا پیچھا چھوڑ کر ان دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے جو کہ ائے دن کبھی سیکیورٹی فورسز پر ہم لوگ کا باعث بنتے ہیں تو کبھی معصوم افراد کی جانوں سے کھیلتے ہیں

وزارت داخلہ یا وفاقی حکومت کا امن و امان کے حوالے سے کردار نہ ہونے کے برابر ہے قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی قربانیوں پہ قربانیاں دے رہے ہیں اور عام شخص بھی اپنی زندگی سے محروم ہوتا جا رہا ہے کیا دہشت گرد اپنے پنجے اتنے مضبوط کر چکے ہیں کہ وہ کہیں بھی کسی بھی وقت حملہ کر کے معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیل جاتے ہیں

میرا تو اس بات کی ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نگرانی میں جو قافلے ا رہے ہیں ان پر بھی حملہ کیا جا رہا ہے
عام ادمی کی جان کا محفوظ نہ ہونا معصوم لوگوں کا اتنی بڑی تعداد میں مارے جانا یا ہماری سیکورٹی اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے

ابھی وقت ہے ہوش کے ناخن لیے جائیں اور مجرموں کو دہشت گردوں کو اور ان کی سہولت کاروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور سرعام سزائیں سنائی جائیں اور ان پر فورا ایکشن لیا جائے چاہے ان کے کیس فوجی عدالت نے کیوں نہ چلانے پڑیں جب تک اس طرح کا ایکشن نہیں ہوگا دہشت گرد اپنے انجام تک نہیں پہنچیں گے

علی سالار

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں